مجموعی بینکنگ ڈپازٹس میں 14فیصدحصہ غیر سودی اسلامی بینکوں ،جبکہ 86فیصد حصہ مروجہ سودی بینکوں کا ہےلیکن گذشتہ حکومتیںاپنی ضروریات کے لیے 97.65فیصد تمویل ، سودی قرض بانڈزکی شکل میں مروجہ سودی بینکوں کے ذریعے حاصل کرتی آرہی ہےاور اسلامی طریقہ تمویل سے صرف 2.35فیصد کے حد تک استفادہ کیا گیاہے۔)(Central Government Debt repot Jun 18 SBP websiteاسلام ، آئین اور قانون کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حکومت کی تمام ترمالی ضروریات اسلامی طریقہائے تمویل سے پوری کی جائیں، لیکن شریعت ، آئین اور قانون کے برخلافنہ صرف یہ کہ اب تک سودی تمویل کے طریقے اختیار کئے گئے ہیں بلکہ اسلامی طریقہائے تمویل سے چشم پوشی کی وجہ سے ملک میں موجود اسلامی مالیاتی ادارے لیکویڈیٹی مینیجمنٹ کی مشکلات سے دوچار ہیں ،گذشتہ حکومتیں اب تک اسلامی بینکوں کو مروجہ سودی بینکوں کے مقابلے میں بینکنگ کے لیے برابری کے مواقع فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں، اسلامی بینکوں کے ڈپازٹس کے 14فیصد حصہ کے برخلاف انہیں محض 2.35 فیصد سرمایہ کاری کے مواقع صکوک کی شکل میں فراہم کئے گئے ہیں۔
ایک طرف اسلامی صکوک کا تناسب غیر سودی بینکوں کے ڈپازٹسکے بنسبت کم تو ہے ہی ، لیکن جو غیر سودی صکوک موجود ہیں وہ بھی اب ایکسپائر اور میچور ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مستقبلمیں یہ تناسب مزید کم ہوجائے گا ،اورغیر سودی بینکوںکی سیولت ( Liquidity)کا انتظام (liquiditymanagement)مزید مشکلات سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہے، غیر سودی بینکوں کے ان مسائل کو حل کرنے ،ملک سے سود کے لعنتسے چھٹکارے اور غیر سودی بینکنگ کے نظام کو فروغ دینے کے لیے دو اقدامات پر فوری عمل ناگزیر ہے، ایک تو یہ کہ جو صکوک میچور ہورہے ہیں، ان کا دوبارہ اجراء کیا جائے اور دوسرے نمبر پر پہلے مرحلے میں غیر سودی بانڈز ،یعنی صکوک کا حصہ 2.35فیصد سے بڑھا کرغیر سودی بینکوں کے ڈپازٹ کے تناسب سے 14فیصد کیا جائے اور دوسرے مرحلے میں آہستہ آہستہ اس تناسب میں اضافہ کیا جاتا رہے، یہاں تک کہ تمام تمویل اسلامی طریقے سے ہو
صکوک کے اجراء کے ساتھ ساتھ لیکویڈیٹی کی مشکلات کےحل کے لیے مزید اقدامات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے، مشرق وسطی کی اسلامی مارکیٹ میں سیولت ( Liquidity)کے انتظام کے لیے اشیاء و اجناس کے بازار کو استعمال کیا جاتا ہے اس طرح کے مختلف بازار مختلف ممالکمیں موجود ہیں مثلا لندن کے دھاتوں کا بازارLondon metel exchange market لیکن ان بازارون کے انتظام اور کنٹرول میں چونکہ اسلامی مالیاتی نظام کے اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا، اس لیے ان بازاروں میں شرعی حوالے سے مختلف خامیاں پائی جاتی ہیںجس کی وجہ سےعقود ناجائز اور بعض اوقات مشتبہ ہوجاتے ہیں، انہی خرابیوں کی بناء پر ملائیشیا کی غیر سودی مارکیٹ نے اشیاء کا بازار (بورصہ سوق السلع ) بنایا ہے ، جہاں پر ملائیشیاء کے شرعی امور کے ماہرین کی نگرانی میں اسلامی مالیاتی ادارے اس بازار کے توسط سے اپنی سیولت ( Liquidity)کی ضروریات کو پورا کررہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے پاکستان میں بھی اشیاءواجناس کے بازاروں کی حوصلہ افرائی کی جائے، اس سلسلے میں ابتدائی کوششیں کی جاچکی ہیں اور تجرباتیبنیاد پر پاکستان مرکنٹائل ایکسچیج میں کچھ ٹرانزکشن بھی کی گئی ہیں، لیکناس سلسلے کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے، اور پاکستان میں موجود اجناس کے بازاروں سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ، الحمد اللہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، جہاں پر مختلف اجناس پیدا ہوتی ہیں اور مستقبل کی ضروریات کے لیے اجناس ذخیرہ بھی کی جاتی ہیں ،غیر سودی بینکوں اور حکومت دونوں کو چاہیے کہ وہ ان اجناس کے حقیقی بازاروں کو فروغ دیں ، جس سے ایک طرف حکومت اور غیر سودی بینکوں کی تمویل ، سرمایہ کاری اور سیولت ( Liquidity)کی ضروریات پوری ہوں گی، دوسری طرف یہ بازار جو کہ سرکاریطور پر غیر منظم ہیں ، جب یہ سکیوریٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے رجسٹرڈ ہوں گے توپاکستان ،غیر کاغذی معیشت (undocumented economy) کے جس مسئلہ سے دوچار ہے اسے حل کرنے میں بھی مدد ملےگی، نیز پاکستانمیں جب اسلامی اصولوں کے مطابق اشیاء کے بازار منظم ہوں گے تو باہر کی اسلامی مارکیٹ جو کہ عالمی اسلامی مارکیٹ کا 99فیصد ہے وہ بھی پاکستانکی شریعہ کمپلائنٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرے گی، جس سے بیرونی سرمایہ پاکستان آئے گا
اسٹیٹ بینک کی طرف سے ڈپازٹسکی تخلیق کو روکنے کے لیے قانونی سیولت ( Liquidity)کا مطالبہ (SLR) بھی ہوتاہے، مروجہ سودی بینکوں کے پاس اس قانونی تقاضہکو پورا کرنے کےلیے نفع بخش انسٹریومنٹس وافر مقدار میں پہلے سے مہیا ہیں ، جبکہ غیر سودی اسلامی بینک جائز نفع بخش انسٹریومنٹ مہیا نہ ہونے کی وجہ سے ، اس مطالبہ کو پوار کرنے کے لیے اپنا کیش اسٹیٹ بینک کے پاس بلا معاوضہ رکھنے پر مجبور ہیں، اورمروجہسودی بینکوں کے مقابلے میں نقصان برداشت کررہے ہیں ،جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے، اگر سٹیٹ بینک اشیاء کے بازار میں ادائیگی کی گارنٹی غیر سودی بینکوں کو دے دے تو ان بازاروں کے توسط سےقانونی سیولت ( Liquidity)کا مطالبہ (SLR)بھی پورا کیا جاسکتا ہے اور غیر سودی اسلامی بینکوں کو نقصان سے بچایا جاسکتا ہے
اسلامی مالیاتی نظام کا فروغ آئین پاکستان، اسلام اور مدینے کی ریاست کا تقاضہ ہے ، پاکستان ِ مسلمانان موجودہ حکومت سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اب کی بار سود کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے گا اور اس سلسلے میں اب تک کی کوششوں سے جو ادارے غیر سودی تمویل اور سرمایہ کاری ) کے Liquidity کے خدمات فراہم کررہے فوری طور پر ان اسلامی مالیاتی اداروں کے سیولت ( ) کے مشکلات Liquidity مسائل کو حل کیا جائے گا۔ اسلامی معیشت کے ماہرین کے مطابق سیولت ( کو حل کرنے کے لیے صکوک کا تناسب جو کہ انتہائی کم ہے اسے بڑھانا ضروری ہے، اور اشیاء کے بازار کو اسلامی اصولوں کے مطابق منظم کرنا بھی اس سلسلے میں مفید ہے۔
Written by: Dr. Muhammad Imran Usmani
DISCLAIMER: Copyrights are reserved by Usmani and Co.